حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ الازھر میں فقہ کے استاد اور اس یونیورسٹی میں افتاء کمیٹی کے ممبر جناب "عطیه لاشین" نے کہا: جائز ہے کہ فرد اپنی موت کے بعد اپنے جسم کے اعضاء دوسروں کو عطیہ کر دے کیونکہ یہ کام دوسروں کو ایک طرح کا فائدہ پہنچاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ایک فرد اپنے جسم کے کچھ اعضاء کو عطیہ کر سکتا ہے لیکن جسم کے تمام اعضاء کو عطیہ نہیں کر سکتا۔ اسی طرح ایک شخص وصیت بھی کر سکتا ہے کہ میری موت کے بعد میرے کچھ اعضاء عطیہ کر دیئے جائیں بشرطیکہ اعضاء کو عطیہ کرنے کی وصیت کرے، فروخت کرنے کی نہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مصر کے دارالافتاء نے بھی اپنے فتویٰ میں تصریح کی تھی کہ انسانی جان کی حفاظت کے راستوں میں سے ایک راستہ یہ ہے کہ ایک انسان دوسرے کو اپنے جسم کے اعضاء عطیہ کر دے۔ اس فتویٰ میں مزید آیا ہے کہ زندہ انسان زندہ انسان کو اور مردہ زندہ کو اپنے بدن کے اعضاء عطیہ کر سکتا ہے بشرطیکہ اعضاء عطیہ کرنے کی شرائط موجود ہوں۔