۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
"عطیه لاشین" استاد فقه دانشگاه الازهر

حوزہ / جامعۃ الازھر میں فقہ کے استاد نے کہا: موت کے بعد جسم کے اعضاء کو عطیہ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے کیونکہ یہ کام دوسرے کو ایک طرح کا فائدہ پہنچاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ الازھر میں فقہ کے استاد اور اس یونیورسٹی میں افتاء کمیٹی کے ممبر جناب "عطیه لاشین" نے کہا: جائز ہے کہ فرد اپنی موت کے بعد اپنے جسم کے اعضاء دوسروں کو عطیہ کر دے کیونکہ یہ کام دوسروں کو ایک طرح کا فائدہ پہنچاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ایک فرد اپنے جسم کے کچھ اعضاء کو عطیہ کر سکتا ہے لیکن جسم کے تمام اعضاء کو عطیہ نہیں کر سکتا۔ اسی طرح ایک شخص وصیت بھی کر سکتا ہے کہ میری موت کے بعد میرے کچھ اعضاء عطیہ کر دیئے جائیں بشرطیکہ اعضاء کو عطیہ کرنے کی وصیت کرے، فروخت کرنے کی نہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل مصر کے دارالافتاء نے بھی اپنے فتویٰ میں تصریح کی تھی کہ انسانی جان کی حفاظت کے راستوں میں سے ایک راستہ یہ ہے کہ ایک انسان دوسرے کو اپنے جسم کے اعضاء عطیہ کر دے۔ اس فتویٰ میں مزید آیا ہے کہ زندہ انسان زندہ انسان کو اور مردہ زندہ کو اپنے بدن کے اعضاء عطیہ کر سکتا ہے بشرطیکہ اعضاء عطیہ کرنے کی شرائط موجود ہوں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • Dr. Patricia Marie NG 05:07 - 2022/06/25
    0 0
    کیا آپ گردہ، جسمانی اعضاء خریدنا چاہتے ہیں یا اپنا بیچنا چاہتے ہیں۔ گردے یا جسمانی اعضاء؟ کیا آپ بیچنے کا موقع ڈھونڈ رہے ہیں؟ مالی خرابی کی وجہ سے آپ کا گردہ پیسے کے لیے ہے اور آپ نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے، تو آج ہی ہم سے رابطہ کریں اور ہم آپ کو آپ کے گردے کے لیے $500,000 ڈالر کی اچھی رقم پیش کریں گے۔ میرا نام ڈاکٹر پیٹریسیا میری ہے اور میں MAX HEALTH CARE میں نیورولوجسٹ ہوں ہمارا ہسپتال گردے کی سرجری میں مہارت رکھتا ہے اور ہم ایک زندہ اور متعلقہ عطیہ دہندہ کے ساتھ گردوں کی خریداری اور پیوند کاری کا بھی نمٹتے ہیں۔ ہم ہندوستان، امریکہ، ملائیشیا، سنگاپور میں واقع ہیں۔ جاپان۔ اگر آپ گردہ بیچنے یا خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو برائے مہربانی ہمیں بتائیں آرگنز برائے مہربانی ہم سے ای میل پر اور بذریعہ رابطہ کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔ ای میل: patriciamariemooremariemoore@gmail.com نیک تمنائیں چیف میڈیکل ڈائریکٹر